نعت شریف

در پیش ہو طیبہ کا سفر کیسا لگے گا

گزریں جو وہاں شام وسحر کیسا لگے گا


اے پیارے خدا دیکھوں میں سرکار کا جلوہ 


مل جائے دعا کو جو اثر کیسا لگے گا


یوں تو گزارتے ہیں سبھی زندگی لیکن 


دربار نبی میں ہو بسر کیسا لگے گا 


طیبہ کی سعادت تو یوں پاتے ہیں ہزاروں 


مرشد کے ساتھ ہو جو سفر کیسا لگے گا


اے کاش مدینے میں مجھے موت یوں آئے


قدموں میں ہو سرکار کے سر کیسا لگے گا 


جس درپہ شہنشاہ بھی دامن ہیں پسارے 


ہر سال وہاں جاؤں اگر کیسا لگے گا 


پائی ہے منور نے قضا در پہ نبی کے 

آجائیے وطن ایسی خبر کیسا لگے گا